سورة الکَوثَر

سورہ کوثر مکی ہے اس میں  تین آیتیں ہیں
صفجہ نمبر - 1748 تا 1749
   سورة الکَوثَر
 اس کا دوسرا نام سورہ النحر بھی ہے

 بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ

إِنَّا أَعْطَيْنَاكَ الْكَوْثَرَ‌ ﴿١


یقیناً ہم نے تجھے (حوض) کوﺛر (اور بہت کچھ) دیا ہے (1)

 تفسیر


 ١۔١ کوثر، کثرت سے ہے اس کے متعدد معنی بیان کیے گئے ہیں۔ ابن کثیر نے "خیر کثیر"کے مفہوم کو ترجیح دی ہے کیونکہ اس میں ایسا عموم ہے کہ جس میں دوسرے معانی بھی آ جاتے ہیں۔ مثلاً صحیح حدیث میں بتلایا گیا ہے کہ اس سے ایک نہر مراد ہے جو جنت میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو عطا کی جائے گی۔ اس طرح بعض حدیث میں مصداق حوض بتایا گیا ہے، جس سے اہل ایمان جنت میں جانے سے قبل نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے دست مبارک سے پانی پیئں گے۔ اس حوض میں بھی پانی اسی جنت والی نہر سے آ رہا ہوگا۔ اسی طرح دنیا کی فتوحات اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا رفع و دوام ذکر اور آخرت کا اجر و ثواب، سب ہی چیزیں"خیر کثیر"میں آ جاتی ہیں۔(ابن کثیر)


فَصَلِّ لِرَ‌بِّكَ وَانْحَرْ‌ ﴿٢


  پس تو اپنے رب کے لئے نماز پڑھ اور قربانی کر (2)
 تفسیر


 ۲۔۱یعنی نماز بھی صرف اللہ کے لیے اور قربانی بھی صرف اللہ کے لیے ہے مشرکین کی طرح اس میں دوسروں کو شریک نہ کرو۔ نحر کے اصل معنی اونٹ کے حلقوم میں چھری یا نیزہ مار کر اسے ذبح کرنا۔ دوسرے جانوروں کو زمین پر لٹا کر ان کے گلوں پر چھری پھیری جاتی ہے اسے ذبح کرنا کہتے ہیں۔ لیکن یہاں نحر سے مراد مطلق قربانی ہے، علاوہ ازیں اس میں بطور صدقہ و خیرات جانور قربان کرنا، حج کے موقعے پر منیٰ میں اور عیدالاضحیٰ کے موقعے پر قربانی کرنا، سب شامل ہیں۔


إِنَّ شَانِئَكَ هُوَ الْأَبْتَرُ‌ ﴿٣

 یقیناً تیرا دشمن ہی ﻻوارث اور بے نام ونشان ہے (3)


  تفسیر


 ٣۔١ابتر ایسے شخص کو کہتے ہیں جو مقطوع النسل یا مقطوع الذکر ہو، یعنی اس کی ذات پر ہی اس کی نسل کا خاتمہ ہو جائے یا کوئی اس کا نام لیوا نہ رہے۔ جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی اولاد نرینہ زندہ نہ رہی تو بعض کفار نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو ابتر کہا، جس پر اللہ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو تسلی دی کہ ابتر تو نہیں، تیرے دشمن ہی ہونگے، چنانچہ اللہ تعالٰی نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی نسل کو باقی رکھا گو اس کا سلسلہ لڑکی کی طرف سے ہی ہے۔ اس یقیناً تیرا دشمن ہی ﻻوارث اور بے نام ونشان ہے (3)ی طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی امت بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی اولاد معنوی ہی ہے، جس کی کثرت پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم قیامت والے دن فخر کریں گے، علاوہ ازیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ذکر پوری دنیا میں نہایت عزت و احترام سے لیا جاتا ہے، جبکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے بغض و عناد رکھنے والے صرف صفحات تاریخ پر ہی موجود رہ گئے ہیں لیکن کسی دل میں ان کا احترام نہیں اور کسی زبان پر ان کا ذکر نہیں۔

No comments:

Post a Comment

mukamal Quran tafseer parhe Asanul biyan or full hadees urdu me

https://shamilaurdu.com/