سورة الفَلَق

سورہ فلق مکی ہے اور اس میں پانچ آیتیں ہیں

سورة الفَلَق


  بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ


اس کے بعد سورۃ الناس ہے ۔ ان دونوں کی مشترکہ فضیلت متعدد احادیث میں بیان کی گئی ہے ۔ مثلاً ایک حدیث میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : آج کی رات مجھ پر کچھ ایسی آیات نازل ہوئی ہیں ، جن کی مثل میں نے کبھی نہیں‌دیکھی “ یہ فرما کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ دونوں سورتیں پڑھیں ۔ (صحیح مسلم ، کتاب صلوۃ المسافرین ، باب فضل قراء ۃ المعوذتین ، والترمذی ) ابو حابس جہنی رضی اللہ عنہ سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا “ اے ابو حابس ! کیا مٰں تمھیں سب سے بہترین تعویذ نہ بتادوں جس کے ذریعے سے پناہ طلب کرنے والے پناہ مانگتے ہیں ، انہوں نے عفض کیا ، ہاں ، ضرور بتلائے ! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دنوں سورتوں کا ذکر کر کے فرمایا یہ دونوں معوذتان ہیں “ ۔ (صحیح النسائی ، للالبانی ، نمبر 5020 ) نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور جنوں کی نظر سے پناہ مانگا کرتے تھے ، جب یہ دونوں سورتیں نازل ہوئیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے پڑھنے کو معمول بنا لیا اور باقی دوسری چیزیں چھوڑ دیں ۔ (صحیح الترمذی ،للالبانی ، نمبر 2150 ) حضرت عائشہ رضی اللہ عنہ فرماتی ہیں جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو کوئی تکلیف ہوتی تو معوذیتین قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ الْفَلَقِ اورقُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ النَّاسِ پڑھ کر اپنے جسم پر پھونک لیتے ، جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی تکلیف زیادہ ہوگئی تو میں یہ سورتیں پڑھ کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھوں کو برکت کی امید سے ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے جسم پر پھیرتی ۔ (بخاری ، فضائل القرآن ، باب المعوذات ، مسلم ، کتاب السلام ، باب رقیۃ المریض بالمعوذات) جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر جادو کیا گیا ، تو جبرائیل علیہ السلام یہی دو سورتیں لے کر حاضر ہوئے اور فرمایا کہ ایک یہودی نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر جادو کیا ہے ، اور یہ جادو فلاں کنویں میں ہے ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کو بھیج کر اسے منگوایا ، (یہ یاک کنگھی کے دندانوں اور بالوں کے ساتھ ایک تانت کے اندد گیارہ گرہیں پڑی ہوئی تھیں اور موم کا یک پتلا تھا جس میں سوئیاں چبھوئی ہوئی تھیں ) جبرائیل علیہ السلام کے حکم کے مطابق آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان دونوں سورتوں میں سے ایک ایک آیت پرھتے جاتے اور گرہ کھتی جاتی اور سوئی نکلتی جاتی ۔ خاتمے تک پہنچتے پہنچتے ساری گرہیں بھی کھل گئیں اور سوئیاں بھی بکل گئیں اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس طرح صحیح ہوگئے جیسے کوئی شخص جکڑ بندی سے آزاد ہو جائے ۔ (صحیح بخاری ، مع فعح الباری ، کتاب الطب ، باب السحر ۔ مسلم کتاب السلام ، باب السحر ۔ والسنن ) آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ معمول بھی تھا کہ رات کو سوتے وقت سورۃ اخلاص اور معوذتینن پڑھ کر اپنی ہتھیلیوں پر پھونکتے اور پھر انہیں پورے جسم پر ملتے ، پہلے سے ، چہرے اور جسم کے اگلے حصے پر ہاتھ پھیرتے ، اس کے بعد جہاں تک آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ پہنچتے ۔ تین مرتبہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ایسا کرتے ۔ (صحیح بخاری ، کتاب فضائل القرآن ، باب فضل المعوذات)

قُلْ أَعُوذُ بِرَ‌بِّ الْفَلَقِ ﴿١


آپ کہہ دیجئے! کہ میں صبح کے رب کی پناه میں آتا ہوں [ ۱] (1)


 تفسیر


۱- فلَق کے راجح معنی صبح کے ہیں۔ صبح کی تخصیص اس لئے کی کہ جس طرح اللہ تعالٰی رات کا اندھیرا ختم کر کے دن کی روشنی لا سکتا ہے، وہ اللہ اسی طرح خوف اور دہشت کو دور کر کے پناہ مانگنے والے کو امن بھی دے سکتا ہے۔ یا انسان جس طرح رات کو اس بات کا منتظر ہوتا ہے کہ صبح روشنی ہو جائے گی، اسی طرح خوف زدہ آدمی پناہ کے ذریعے سے صبح کامیابی کے طلوع کا امیدوار ہوتا ہے۔ (فتح القدیر)


مِن شَرِّ‌ مَا خَلَقَ ﴿٢


ہر اس چیز کے شر سے جو اس نے پیدا کی ہے [۲](2)


تفسیر


 ۲۔۱یہ عام ہے اس میں شیطان اور اس کی ذریت، جہنم اور ہر اس چیز سے پناہ ہے جس سے انسان کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔



وَمِن شَرِّ‌ غَاسِقٍ إِذَا وَقَبَ ﴿٣


اور اندھیری رات کی تاریکی کے شر سے جب اس کا اندھیرا پھیل جائے[ ۳](3)


تفسیر


 ۳۔۱رات کے اندھیرے میں خطرناک درندے اپنی کچھاروں سے اور موذی جانور اپنے بلوں سے اور اسی طرح جرائم پیشہ افراد اپنے مذموم ارادوں کو عملی جامہ پہنانے کے لیے نکلتے ہیں ان الفاظ کے ذریعے سے ان تمام سے پناہ طلب کی گئی۔ غاسق، رات وقت داخل ہو جائے،چھا جائے۔


وَمِن شَرِّ‌ النَّفَّاثَاتِ فِي الْعُقَدِ ﴿٤


 اور گره (لگا کر ان) میں پھونکنے والیوں کے شر سے (بھی)[ ۴](4)


 تفسیر


٤۔١نفاثات، مونث کا صیغہ ہے، جو النفوس (موصوف محذوف ) کی صفت ہے من شر النفوس النفاثات یعنی گرہوں میں پھونکنے والے نفسوں کی برائی سے پناہ اس سے مراد جادو کا کالا عمل کرنے والے مرد اور عورت دونوں ہیں یعنی اس میں جادوگروں کی شرارت سے پناہ مانگی گئی ہے، جادوگر پڑھ پڑھ کر پھونک مارتے اور گرہ لگاتے جاتے ہیں۔ عام طور پر جس پر جادو کرنا ہوتا ہے اس کے بال یا کوئی چیز حاصل کر کے اس پر یہ عمل کیا جاتا ہے۔



وَمِن شَرِّ‌ حَاسِدٍ إِذَا حَسَدَ ﴿٥


 اور حسد کرنے والے کی برائی سے بھی جب وه حسد کرے[ ۵](5)


 تفسیر


۵۔۱حسد یہ ہے کہ حاسد، محسود سے زوال کی نعمت کی آرزو کرتا ہے چنانچہ اس سے بھی پناہ طلب کی گئی ہے کیونکہ حسد کیونکہ حسد بھی ایک نہایت بری اخلاقی بیماری ہے جو نیکیوں کو کھا جاتی ہے۔


No comments:

Post a Comment

mukamal Quran tafseer parhe Asanul biyan or full hadees urdu me

https://shamilaurdu.com/