سورة الکافِرون

سورہ کافرون مکی ہے اور اس میں چھ آیات ہیں
القرآن الکریم مع ترجمہ مع تفسیر

صفحہ 1749 تا  1750
سورة الکافِرون

بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ

 صحیح احادیث سے ثابت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم طواف کی دو رکعتوں اور فجر اور مغرب کی سنتوں میں قُلْ يَا أَيُّهَا الْكَافِرُونَ اور سورۃ اخلاص پڑھتے تھے ۔ اسی طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بعض صحابہ رضی اللہ عنہ کو فرمایا کہ رات کو سوتے وقت ، یہ سورت پڑھ کر سوؤ گے تو شرک سے بری قرار پاؤ گے ۔ (مسند احمد456/5 ترمذی نمبر3403 ابوداود نمبر5055، مجمع الزوائد 121/10 ) بعض روایات میں خود آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا عمل بھی یہ بتلایا گیا ہے ۔ (ابن کثیر)​


قُلْ يَا أَيُّهَا الْكَافِرُ‌ونَ ﴿١


آپ کہہ دیجئے کہ اے کافرو! (1)


تفسیر


 ١۔١ الکفرون میں الف لام جنس کے لیے ہے لیکن بطور خاص صرف ان کافروں سے خطاب ہے جن کی بابت اللہ کو علم تھا کہ ان کا خاتمہ کفر و شرک پر ہوگا۔ کیونکہ اس سورت کے نزول کے بعد کئی مشرک مسلمان ہوئے اور انہوں نے اللہ کی عبادت کی (فتح القدیر)


 لَا أَعْبُدُ مَا تَعْبُدُونَ ﴿٢﴾ وَلَا أَنتُمْ عَابِدُونَ مَا أَعْبُدُ ﴿٣﴾ وَلَا أَنَا عَابِدٌ مَّا عَبَدتُّمْ ﴿٤﴾ وَلَا أَنتُمْ عَابِدُونَ مَا أَعْبُدُ ﴿٥


 نہ میں عبادت کرتا ہوں اس کی جس کی تم عبادت کرتے ہو (2) نہ تم عبادت کرنے والے ہو اس کی جس کی میں عبادت کرتا ہوں (3) اور نہ میں عبادت کروں گا جس کی تم عبادت کرتے ہو (4) اور نہ تم اس کی عبادت کرنے والے ہو جس کی میں عبادت کر رہا ہوں (5)


 تفسیر


۲ -  بعض نے پہلی آیت کو حال کے اور دوسری کو استقبال کے مفہوم میں لیا ہے، لیکن امام شوکانی نے کہا ہے کہ ان تکلفات کی ضرورت نہیں ہے۔ تاکید کے لیے تکرار، عربی زبان کا عام اسلوب ہے، جسے قرآن کریم میں کئی جگہ اختیار کیا گیا ہے۔ جیسے سورہ رحمٰن، سورہ مرسلات میں ہے۔ اسی طرح یہاں بھی تاکید کے لیے یہ جملہ دہرایا گیا ہے۔ مقصد یہ ہے کہ یہ کبھی ممکن نہیں کہ میں توحید کا راستہ چھوڑ کر شرک کا راستہ اختیار کرلوں ، جیسا کہ تم چاہتے ہو۔ اور اگر اللہ نے تمہاری قسمت میں ہدایت نہیں لکھی ہے، تو تم بھی اس توحید اور عبادت الہی سے محروم ہی رہو گے۔ یہ بات اس وقت فرمائی گئی جب کفار نے یہ تجویز پیش کی کہ ایک سال ہم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے معبود کی اور ایک سال آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے معبودوں کی عبادت کریں۔
لَكُمْ دِينُكُمْ وَلِيَ دِينِ ﴿٦


تمہارے لئے تمہارا دین ہے اور میرے لئے میرا دین ہے (6)


 تفسیر


۳ - یعنی اگر تم اپنے دین پر راضی ہو اور اسے چھوڑنے کے لیے تیار نہیں ہو، تو میں اپنے دین پر راضی ہوں میں اسے کیوں چھوڑوں۔؟(لنا اعمالنا ولکم اعمالکم) القصص 55

No comments:

Post a Comment

mukamal Quran tafseer parhe Asanul biyan or full hadees urdu me

https://shamilaurdu.com/