سورة النَّاس

http://www.urdumajlis.net/threads/18972/

سورة النَّاس

بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ


اس کی فضیلت گزشتہ سورت کے ساتھ بیان ہو چکی ہے ۔ ایک اور حدیث ہے جس میں آتا ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو نماز مٰن بچھو ڈس گی ا۔ نماز سے فراغت کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پانی اور نمک منگوا کر اس کے اوپر ملا اور ساتھ ساتھ قُلْ يَا أَيُّهَا الْكَافِرُونَ، قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ ، قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ الْفَلَقِ پڑھتے رہے ۔ (مجمع الزئد ،111/5 وقال الھیٹمی اسنادہ حسن )

قُلْ أَعُوذُ بِرَ‌بِّ النَّاسِ ﴿١


آپ کہہ دیجئے! کہ میں لوگوں کے پروردگار کی پناه میں آتا ہوں (1)


 تفسیر

 رب (پروردگار) کا مطلب ہے جو ابتدا سے ہی جب کہ انسان ابھی ماں کے پیٹ میں ہی ہوتا ہے اس کی تدبیرو اصلاح کرتا ہے، حتٰی کہ وہ بالغ عاقل ہو جاتا ہے پھر وہ یہ تدبیر چند مخصوص افراد کے لیے نہیں، بلکہ تمام انسانوں کے لیے کرتا ہے اور تمام انسانوں کے لیے ہی نہیں، بلکہ اپنی تمام مخلوقات کے لیے کرتا ہے ، یہاں صرف انسانوں کا ذکر انسان کے اس شرف افضل کے اظہار کے لیے ہے جو تمام مخلوقات پر اس کو حاصل ہے۔


مَلِكِ النَّاسِ ﴿٢


 لوگوں کے مالک کی (اور) (2)


تفسیر


 ٢۔١ جو ذات، تمام انسانوں کی پرورش اور نہگداشت کرنے والی ہے، وہی اس لائق ہے کہ کائنات کی حکمرانی اور بادشاہی بھی اسی کے پاس ہو۔

 إِلَـٰهِ النَّاسِ ﴿٣


 لوگوں کے معبود کی (پناه میں) (3)


 تفسیر

٣۔١ اور جو تمام کائنات کا پروردگار ہو، پوری کائنات پر اسی کی بادشاہی ہو، وہی ذات اس بات کی مستحق ہے کہ اس کی عبادت کی جائے اور وہی تمام لوگوں کا معبود ہو۔ چنانچہ میں اسی عظیم و برتر ہستی کی پناہ حاصل کرتا ہوں۔


مِن شَرِّ‌ الْوَسْوَاسِ الْخَنَّاسِ ﴿٤


 وسوسہ ڈالنے والے پیچھے ہٹ جانے والے کے شر سے (4)


 تفسیر


٤۔۱ الوسواس، بعض کے نزدیک اسم فاعل الموسوس کے معنی میں ہے اور بعض کے نزدیک یہ ذی الوسواس ہے۔ وسوسہ، مخفی آواز کو کہتے ہیں، شیطان بھی نہایت غیر محسوس طریقوں سے انسان کے دل میں بری باتیں ڈال دیتا ہے اسی کو وسوسہ کہتے ہیں۔ الخناس (کھسک جانے والا یہ شیطان کی صفت ہے۔ جب اللہ کا ذکر کیا جائے تو یہ کھسک جاتا ہے اور اللہ کی یاد سے غفلت برتی جائے تو دل پر چھا جاتا ہے)

الَّذِي يُوَسْوِسُ فِي صُدُورِ‌ النَّاسِ ﴿٥﴾ مِنَ الْجِنَّةِ وَالنَّاسِ ﴿٦

 جو لوگوں کے سینوں میں وسوسہ ڈالتا ہے (5) (خواه) وه جن میں سے ہو یا انسان میں سے (6)


تفسیر

٦۔١ یہ وسوسہ ڈالنے والوں کی دو قسمیں ہیں، شیاطین الجن کو تو اللہ تعالٰی نے انسانوں کو گمراہ کرنے کی قدرت دی ہے علاوہ ازیں ہر انسان کے ساتھ ایک شیطان اس کا ساتھی ہوتا ہے جو اس کو گمراہ کرتا رہتا ہے چنانچہ حدیث میں آتا ہے کہ جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بات فرمائی تو صحابہ رضی اللہ عنہ نے پوچھا کہ یارسول اللہ! کیا وہ آپ کے ساتھ بھی ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہاں! میرے ساتھ بھی ہے، لیکن اللہ نے اس پر میری مدد فرمائی ہے، اور میرا مطیع ہوگیا ہے مجھے خیر کے علاوہ کسی بات کا حکم نہیں دیتا (صحیح مسلم ، کتاب صفۃ القیامۃ ، باب تحریش الشیطٰن وبعثہ سرایاہ لفتنۃ الناس ۔۔ ) اسی طرح حدیث میں آتا ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اعتکاف فرما تھے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ مطہرہ حضرت صفیہ رضی اللہ عنھا آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے ملنے کے لیے آئیں رات کا وقت تھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم انہیں چھوڑنے کے لیے ان کے ساتھ گئے۔ راستے میں دو انصاری صحابی وہاں سے گزرے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں بلا کر فرمایا کہ یہ میری اہلیہ، صفیہ بنت حیی، ہیں۔ انہوں نے عرض کیا، یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بابت ہمیں کیا بدگمانی ہو سکتی تھی؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ تو ٹھیک ہے لیکن شیطان انسان کی رگوں میں خوف کی طرح دوڑتا ہے۔ مجھے خطرہ محسوس ہوا کہ کہیں وہ تمہارے دلوں میں کچھ شبہ نہ ڈال دے۔(صحیح بخاری ، کتاب الاحکام واشھادۃ تکون عند الحاکم فی ولایۃ القاضاء )

دوسرے شیطان، انسانوں میں سے ہوتے ہیں جو ناصح، مشفق کے روپ میں انسانوں کو گمراہی کی تر غیب دیتے ہیں۔ بعض کہتے ہیں کہ شیطان جن کو گمراہ کرتا ہے یہ ان کی دو قسمیں ہیں، یعنی شیطان انسانوں کو بھی گمراہ کرتا ہے اور جنات کو بھی۔ صرف انسانوں کا ذکر تغلیب کے طور پر ہے، ورنہ جنات بھی شیطان کے وسوسوں سے گمراہ ہونے والوں میں شامل ہیں اور بعض کہتے ہیں کہ جنوں پر بھی قرآن میں"رجال "کا لفظ بولا گیا ہے (سورۃ الجن،٦) اس لیے وہ بھی ناس کا مصداق ہیں۔


No comments:

Post a Comment

mukamal Quran tafseer parhe Asanul biyan or full hadees urdu me

https://shamilaurdu.com/